تکبر


 یعنی تکبر نہ کر کہ لوگوں کو حقیر سمجھے اور جب وہ تجھ سے ہم کلام ہوں تو ان سے منہ پھیر لے، یا گفتگو کے وقت اپنا منہ پھیرے رکھے؛ صعر ایک بیماری ہے جو اونٹ کے سر یا گردن میں ہوتی ہے، جس سے اس کی گردن مڑ جاتی ہے، یہاں بطور تکبر منہ پھیر لینے کے معنی میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے (ابن کثیر) یعنی ایسی چال یا رویہ جس سے مال ودولت یا جاہ و منصب یا قوت و طاقت کی وجہ سے فخر و غرور کا اظہار ہوتا ہو، یہ اللہ کو ناپسند ہے، اس لیے کہ انسان ایک بندہ عاجز وحقیر ہے، اللہ تعالیٰ کو یہی پسند ہے کہ وہ اپنی حیثیت کے مطابق عاجزی وانکساری ہی اختیار کیے رکھے اس سے تجاوز کر کے بڑائی کا اظہار نہ کرے ۔ بڑائی صرف اللہ ہی کے لیے زیبا ہے جو تمام اختیارات کا مالک اور تمام خوبیوں کا منبع ہے۔
اسی لیے حدیث میں فرمایا گیا ہے،
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا اس پر ایک آدمی نے عرض کیا کہ ایک آدمی چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کی جو تی بھی اچھی ہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یقیناً اللہ صاحب جمال ہے، وہ جمال ہی کو پسند کرتا ہے۔ تکبر تو حق کی طرف سے منہ موڑنے اور دوسرے لوگوں کو کمتر سمجھنے کو کہتے ہیں۔
(صحیح مسلم:91)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کی طرف قیامت کے دن نظر رحمت نہیں کرے گا جو اپنا کپڑا تکبر و غرور سے زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے۔(صحيح البخاري: 5783۔)

جو تکبر کے طور پر اپنے کپڑے کو گھسیٹتے ہوئے چلے اللہ اس کی طرف قیامت والے دن نہیں دیکھے گا۔ تاہم تکبر کا اظہار کیے بغیر اللہ کے انعامات کا ذکر یا اچھا لباس اور خوراک وغیرہ کا استعمال جائز ہے۔

کل کے لیے تیاری


 ◄ #جہنــــم_ســـے_نَــجات ____!!
اللّٰــــهِﷻ جـو ڪہ قہـار ہـے اِسـ‌ں نے اپنے جَـــلال ڪے ثبــوت ڪیلئیے جہنـــم بنـائی ہـے۔جِـــس میـــں آگـــــ ڪے الاؤ گُنــاہـگاروں ڪی سَــزا ڪے لئیـے جـــلائـے گـے ہیـــں ۔ جِــس ڪی تَپــش دُنیــا سـے ہـــزاروں گُنـــا زیادہ ہــو گـی۔

جہنــــم ڪا ایڪ دن دُنیــا ڪے سینڪڑوں دِنـوں سـے زیـادہ طـویل ہـو گـا۔ اور اِسـں آگـــــ ڪا اینــدھن وہ لوگـــــ بنیـں گـے جنہوں نـے دُنیـا ڪی زِنــدگی اللّٰــــهِﷻ ڪی نَــافرمـانی میں گُــزاری۔

◄ #میـرـے_مُعــزز_بھـائیـوں_اور_بہنــوں ___!!!

دیڪھئیے ہَــم ڪبھی اپنـے رشتـے داروں ڪے گھــر جــائیـں تو ہَمــاری ڪـوشِشــں ہـوتـی ہـے ڪہ ہَـــم اچھا لِبـاسـں پہـن ڪر جــائیـں تاڪہ ہمیـــں ڪوئی بــات نـہ ڪرے اُن ڪیلئیے اچھا فَـروٹ یا ڪوئی گِــفٹ لـے ڪر جــائیـں تاڪہ ہَــماری تـعریفــــ ہو ۔ بِلکل ایسـا ہـی ہـے نــا _!!!!

◄ #تُـــو_پِھــر_اے_لوگـــوں _!!

ایڪ دِن ہَـــم سب ڪو اللّٰـــهِ ڪے پـــــاس بھی جــانـا ہـے اُس ڪے پَـــاس لے جـانـے ڪو ہَمـارـے پَــــاس ڪیا ہـے؟ ڪیا دے گـے اپنـے اللّٰـــــهَ ڪو وہـاں جـا ڪر ؟ ڪیا کہیے گـے ہَـــم اپنـے اللّٰـــهَ سـے ڪہ دُنیــا میں سـے ہَــم ڪیا لائـــے ؟

ہَــم نـے دُنیـا میں ڪیا ڪمایـا ہـے بس اتنـا ظُلــم و سِتم ڪرنا، جھـوٹ بولنا ، زِنــا، دھوکہ دینـا، ڪِسی ڪا حَـق ڪھانا، ماؤں بہنوں ڪی عِـزت نـہ ڪرنا، یـہ تمـام بـڑائیـاں جہنــم ڪا سبب ہیـں۔

◄ #جہنــــم_سـے_نَـــجات_ڪیلئیے

ہَــم سب ڪو اچھــے اعمـال ڪی ضــرورت ہـے اللّٰـــهِ ڪے بتـائـے ہـوئے راستـــے پـر چَلنـے ڪی ضــرورت ہـے۔ اللّٰــهَ ڪا راستـــہ ہمیں جَنـت میں لـے ڪر جـائـے گـا اور جـو اِســں راستـے ســـے بھٹـڪا اُس ڪا ٹھــڪانہ جہنـــم ہـے۔

◄ #فــرمـــانِ_الٰہـــی ___!!

وَلْتَنْــظُرْ نَفْسٌـــں مَّـــا قَــدَّمَتْ لِغَــــدٍ
ہَــر شَـخص یـہ دیڪھ لـے ڪہ اِســں نـے قیــامت ڪے لئیـے ڪیا تیـاری ڪی ہـے۔

آزمائش


 "میں بہت پریشان ہوں،پلیز کوئی وظیفہ یا آیت ہی بتا دیں ــ” پوچھنے والے کا لہجہ ہی اتنا افسردہ تھا کہ دیکھے بنا اندازہ ہو رہا تھا کہ واقعی کوئی بڑی پریشانی ہے،کس قسم کی پریشانی؟میں نے سلام کے جواب کے بعد پوچھا،
کوئی ایک ہو تو بتاؤں ناں ۔۔اس کا سر جھکا ہوا تھا اور یک دم وہ خاموش ہوگیا۔
میں نے حالات کی نزاکت کا اندازہ لگایا کہ پہلے اس کو بولنے دیا جائے،وہ گویا ہوا:
مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آتی، ہم جتنا اللہ کے قریب ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو پریشانیاں اتنی ہی گھیر لیتی ہیں،کیا وجہ ہے کہیں ایسا تو نہیں؟ کہ اللہ خود ہمیں قریب نہیں آنے دیتا؟
اس نے آخری جملے کو قدرے آہستگی سےکہا
میرے پاس پیسوں کی کمی نہیں ہے مگر آئے روز کوئی نا کوئی گھر میں بیمار ہوتا ہے،اور ایسی بیماری جس کے بارے ہم تصور نہین کرسکتے،یک دم وہ بیماری آ پکڑتی ہے۔
بس جی بہت پریشان ہوں ۔۔

اس نے بات مکمل کی ، میری نظریں مسلسل اس کے چہرے کی پریشان کن جھریوں میں الجھی ہوئیں تھیں ، میں نے سوال کیا
اچھا یہ بتائیں جب پریشانیاں آتی ہیں تو آپ کیا کرتے ہیں؟مطلب آپ کون سا عمل کرتے ہیں؟
جی میں جتنی استطاعت ہو صدقہ دیتا ہوں،دعا کرتا ہوں ۔۔وہ حیرانگی سے بتا رہا تھا اور اس کی آنکھیں میرے چہرے پر تھیں۔۔
تو پھر تو آپ کو فکر نہیں کرنی چاہیے۔۔میں نے پُرسکون انداز میں کہا۔
کیا مطلب؟ فوراً اس نے پوچھا۔۔
میں مخاطب ہوا:
دیکھیں! جو پریشانیاں دنیا میں آتیں ہیں اس کی دو صورتیں ہوتی ہیں یا تو وہ آزمائش ہوتی ہیں یا وہ عذاب ،
میں سمجھا نہیں ۔۔ اس نے فوراً بات کاٹی
میں نے بات کومکمل کیا
اگر ایسی مصیبت جو ہمیں اللہ رب العزت کے قریب کردے تو وہ آزمائش ہوتی ہے اور جو مصیبت ہمیں اللہ رب العزت سے دورکر دے تو وہ عذاب ہوتی ہیں ، یعنی جس مصیبت کے آنے پر بندہ اللہ کو یاد کرے اور یقین مضبوط ہو اللہ کی نافرمانی چھوڑ دے تو وہ آزمائش ہے اور اگر وہ اللہ سے مایوس ہو جائے یا اللہ رب العزت کی نافرمانی کا ارادہ کرے تو اسے جان لینا چاہیے کہ وہ عذاب ہے۔
اور آزمائش ایمان میں اضافے کا باعث ہے اور عذاب ایمان سے دوری کا باعث ، اب آپ نے فیصلہ کرنا ہو گا کہ آپ اپنی مصیبت کو آزمائش بناتے ہیں یا اپنے لیے عذاب ۔۔۔۔۔
مگر یہ یاد رکھیں کہ مصیبت کی دعاء نہ کریں۔ ہاں اگر آجائیں تو اسے آزمائش بنائیں ناں کہ عذاب ۔۔
تو یہ آزمائش آتی کیوں ہیں؟ ۔۔ اس نے پھر سوال کیا ۔۔
بھائی! آسان سی بات ہے، آپ اللہ کے قریب ہونا چاہتے ہیں اور اللہ آپ کو اپنے قریب کرنا چاہتا ہے ، آپ چل کر قریب ہونا چاہتے ہیں اور وہ دوڑ کر آپ کو اپنے قریب کرتا ہے، میں نے سانس لیا ۔۔
اچھا اب سمجھ آئی ۔۔۔ اب اس کے لہجے میں مسرت کا احساس تھا اور لگتا تھا اب وہ تیار تھا کہ اللہ رب العزت دوڑ کر اس کو قریب کر لیں ۔۔۔

ادب مع اللہ


 ” ادب مع اللہ "
مسلمان اپنے رب کی عظمت اور قدر خوب پہچانتا ھے اور اس بات کو (بھی خوب پہچانتا ھے) کہ وھی اس کا رب ھے جس نے اسے پیدا کیا اور اسے رزق دیا، اس کے سوا اس کا کوئی پروردگار نھیں ۔ اور یہ کہ وھی اس کا معبود برحق ھے اس کے سوا اس کا کوئی معبود نھیں ، اور یہ کہ وہ ھر کمال کے ساتھ متصف اور ھر کمی سے پاک ھے ۔ پس اس کی محبت ، اسکے وقار اور جلال سے اس کا دل لبریز ھوجاتا ھے ۔ سو وہ اس (رب تعالی) کے ساتھ تعلق کو بھترین اور اکمل آداب بجالانے کی صورت میں ظاھرکرتا ھے ۔

آئیے ! ھم بھی کچھ آداب سیکھتے ھیں :

1: میں اسکے اوامر کی فرمانبرداری کرتا ھوں اور اس کے نواھی کو چھوڑتا ھوں
اور اللہ کی اطاعت پر کسی کی اطاعت کو مقدم نھیں کرتا ۔

2: اور میں عبادت خا لص اللہ کے لیے ادآ کرتا ھوں ، اپنے عمل کے ذریعے اپنے رب کے غیر کی رضا نھیں چاھتا۔

3: میں تمام اعمال میں اسباب اختیار کرنے کے ساتھ اللہ پہ بھروسہ کرتا ھوں
4: اور اپنے اعضآء و جوارح کے ذریعے اس کا شکربجالاتا ھوں ، اس کی مجھ پہ نعمتیں شمار نھیں کی جاسکتیں ۔

5: میں اپنے رب سے محبت کرتا ھوں ، اس سے ثواب کی امید وار اور اس کے عذاب سے ڈرتا ھوں۔
اور اپنے رب سے میری محبت کی علامت اس سے ثواب کی لالچ اور عذاب کا خوف رکھتے ھوۓ اس کی فرمانبرداری بجالاناھے ۔

6: میں اس کے فیصلہ پہ راضی رھتا ھوں اور اس سے اچھا گمان کرتا ھوں ، اگر مجھے خوشی میسر ھو تو شکر اداء کرتا ھوں اور اگر کوئی دکھ پہنچے تو بھی شکر اداء کرتا ھوں کیوںکہ یہ ھی میرے لیے بھتر ھے ۔

7: ھمیشہ اللہ سے ھی مانگتا ھوں اور اس سے مغفرت کا خواستگار رھتاھوں ، پس اللہ میری دعآء سننے والے ھیں ۔ اور وہ قریب ھیں ، قبول فرمانے والے ھیں ۔